سوال پوچھیں

add google form embade


اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھنے سے متعلق ہدایات

سوال کیسے بھیجیں؟

جواب کیسے ملے گا؟

تحریری فتویٰ کا حصول

1. سوال بھیجنے سے پہلے تلاش (Search) کے ذریعے اس بات کا اطمینان کرلیں کہ جو سوال آپ پوچھنا چاہ رہے/رہی ہیں اس کا جواب پہلے دیا جا چکا ہے یا نہیں۔

2. فی الحال جوابات صرف اردو میں دیے جاتے ہیں، اس لیے سوال اردو میں ہی بھیجیں۔

3. ایک وقت میں صرف ایک سوال بھیجیں۔ بیک وقت زیادہ سوالات بھیجنے کی صورت میں آپ کے سوالات نظر انداز کیے جاسکتے ہیں۔

4. اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ نے سوال کے جملہ پہلوؤں کا احاطہ کر لیا ہے، ادھوری معلومات کے نتیجے میں درست فتویٰ کا حصول ممکن نہیں۔

5. سوال بھیجتے ہوئے اپنے نام، شہر اور برقی پتہ (Email) کا درست اندراج کریں تاکہ جواب آپ کو موصول ہو سکے۔

1. ہر سوال کا جواب بالعموم ایک ماہ میں شائع کر دیا جاتا ہے، تاہم بہت زیادہ سوالات اکٹھے ہونے کی صورت میں یا تحقیقی نوعیت کے فتویٰ کی صورت میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

2. اگر آپ ایک دفعہ سوال بھیج چکے/چکی ہیں اور آپ کو اب تک جواب موصول نہیں ہوا تو فکر مند نہ ہوں، دوبارہ سوال بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔

3. جواب‘ سائل کو بذریعہ برقی پتہ (Email) بھیجا جاتا ہے جبکہ عمومی نوعیت کے سوالات عامۃ الناس کے استفادہ کے لیے آن لائن بھی شائع کیئے جاتے ہیں۔

4. ذاتی نوعیت کے سوالات کے جوابات صرف سائلین کو ارسال کیے جاتے ہیں، شائع نہیں کیے جاتے۔

1۔ دارالافتاء کے سرنامہ (Letter Head) پر فتویٰ کی مصدقہ کاپی کے حصول کے لیے اپنا خط و کتابت کا پتہ ارسال کریں یا خود دارالافتاء میں تشریف لائیں۔

2. ویب سائٹ پر ہر سوال کے نیچے اسے پرنٹ کرنے کی سہولت مہیا کر دی گئی ہے، جہاں سے آپ کسی بھی سوال کا مطبوعہ نسخہ حاصل کر سکتے ہیں۔